Monday, May 20, 2013

لکھ دیں اک بات پرانی سی

لکھ دیں اک بات پرانی سی
جو تری میری تھی کہانی سی
محبت کہا کرتے تھے اسے
جو کفیت تھی اک ہیجانی سی
کھو گئی ہے گردشِ دوراں میں
اک جوڑی تھی جو آسمانی سی
مل جایئں کسی روز،کسی موڑ پر
خواہیش اٹھتی ہے دل میں انجانی سی
کتنا انمول تھازادہ راہ ساتھ  تیرا
اب تو قافلہ میں ہے ویرانی سی

Friday, May 3, 2013

اندھے کو کوئی دکھا نہیں سکتا

اندھے کو کوئی دکھا نہیں سکتا
بہرے کو کوئی سنا نہیں سکتا
تاریخ کے چوراہے پر سونے والے کو
چھترول سےکوئی اٹھا نہیں سکتا
مالک لگائیں گھر کو آگ خود
وہ گھر کوئی بچانہیں سکتا
الٹے لٹکے ہوئے بندروں کو
سیدھا منظر کوئی دکھا نہیں سکتا
اندھری غار کے قید چمگادڑوں کو
روشنی ہے، کوئی سمجھا نہیں سکتا