Tuesday, June 12, 2012

کیا لکھیں ملک جی

اب کیا لکھیں اور کس کے لیے لکھیں- جو لکھ سکتے ہیں ان کی بھی بڑی قسمیں ہیں- کچھ پیٹ کی لیے لکھتے، کچھ پیٹ کے لکھتے ہیں، کچھ کراے کے ٹٹو ہیں، کچھ بلاگی دنیا کے لکھنے والے ہیں، کجھ میرے جیسے جو دو سال سوچتے ہیں اور تین سال بعد لکھتے ہیں - اور جب لکھتے ہیں تو اس موضع کو اُلی لگ گئ ہوتی ہے- اور ایسی روٹی بن گئ ہوتی ہے جیسے کھانا تو دور کی بات دیکھنے کو دل نہیں کرتا- چلیں کوئی پھوندی نما ویلہ اس کو بھی پڑھ ای لے گا-  
اب آج کل ملک ساب پر لکھنے اور بولنے کا فیشن ان ہے اور کیوں ناں اس بہتے گند میں ہم بھی دو چار ووٹے مار لیں- اور ساتھ ہی ساتھ کچھ اپنی باتیں بھی ہو جایئں-
آج ایک پریس کانفرس میں ملک جی نے کجھ اس طرع کا سٹنٹ کیاہے کہ بہت سارے عقیدت مند مسلمان ان کے گرویدہ ہو گئے ہیں- پہلے وہ سٹنٹ پڑھ لیں باقی باتیں بعد میں: 
"ملک ریاض نے قرآن ہاتھ میں لے کر کہا کہ وہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے تین سوال کرنا چاہتے ہیں۔"
 اب جی اگر قرآن اٹھا کر بیان دیا جاے اس میں شک کرنے کی گنجائش نہیں ر ہتی- ماشااللہ 99٪ مسلمانوں کا ملک ہے اور وہ جو جدی پُشتی مسلمان ہیں- 
اب اویں دماغ میں سوال آتے ہیں ملک جی نے جو قرآن ہاتھ میں اٹھا کر سوال دغاے ہیں وہ زیادہ وزنی ہیں یا کہ ساب جی کے پہلے والے عمل؟
رشوت لینے اور دینے والوں کے بارے میں تو سب کو پتا ہے کہ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے-رشوت کے نوٹ نچھاور کرتے ہوے تو قرآن یاد ناں آیا اب جب اپنی ذات شریف پر پڑی تو قرآن اٹھا لاے میدان میں ایسا کیوں؟
غریب غربوں کو تو دستر خوان پر دو ٹائم کی روٹی لیکن گاڑیاں، گھر، پلاٹ کسی غریب کو کیوں نہیں ملے؟ اور جن کو ملے ان کو کون سے سرخاب کے پر لگے ہوتھے؟
 

No comments:

Post a Comment