Saturday, January 26, 2013

اردو بلاگر کانفرنس آنکھوں دیکھا حال

اب یہ گرما گرم موضع ہے اردو بلاگرزکے لیے اور میں نے سوچا کیوں فٹا فٹ کوئی کچی پکی پوسٹ لکھ کر نمبر بناوں- نمبر دینا تو آپ کی صواب دید پر ہے- خیر ہمارے تو دفتر کے کچھ مسائل ایسے الجھے ہوئے ہیں کہ گھر والے بھی اب کہتے ہیں کہ دفتر میں رہیں اب آپ- اک دوست کا یہ روزمرہ دیکھ کر ان کے والد صاب نے پوچھا "بیٹا آج کل آپ کی ڈیوٹی کون سے 'بیگار کیمپ' پر لگ گئ ہے"-
خیر صاحبوں ہم پچھلے 36 گھنٹے دفتر بتا کر جب جمعہ کی رات کو گھر وارد ہوئے تو گھر ہفتے کے لیے اک لمبا پروگرام تیار تھا- گھر والی سے مذاکرات کرکے یہ تہہ پایا کہ "جی آپ صبع مجھے کالج چھوڑیں اور پھر چلیں جایئں (جس بھاڑ میں جانا ہے یہ کہا تو نہیں گیا لیکن اگر آپ 24/7 گھر سے باہر رہیں تو بندہ خود محسوس کر لیتا دوسروں کے احساسات، کہنا ضروری نہیں ہوتا)"- صبح پہلی ڈیوٹی کہ بعد بھاگم بھاگ "لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈ سڑی" پہنچے تو پتہ چلا کانفرنس تو ادھر ہی ہو رہی ہے لیکن آپ کی گاڑی اندر نہیں جا سکتی- لگتا ہے جی "ایل سی سی آئی" کے گارڈز کو گاڑی پسند نہیں آئی اور آرڈر ہوا کہ وہ سڑک کے دوسری طرف کھڑی کر آئیں- ہم نے بھی مزید بحث کرنا مناسب نہ خیال کیا کہ یہ نہ ہو کہ ہمارا داخلہ بھی  نہ روک دیا جائے-
کانفرنس کدھر ہو رہی ہے" "
"اس طرف ہو رہی ہے"
ہم خراماں خراماں گارڈ کی بتائی سمت ہوئی چل پڑے حالنکہ اس سمت میں صرف دیواریں ہی تھیں-  سشکر ہے دیوار سے پہلے ہی دائیں ہاتھ دروازہ نظر آیا- اندر داخل ہوئے تو دایئں ہاتھ استقبالیہ پر اک مرد اور دوسری مرد نما عورت پر نظر پڑی- وہاں سے معلومات لینے سے بہتر کہ بندہ خود ہی ٹکریں مار ماو کر کہیں جا گھسے- اسی دوران میری نظر دو تین لوگوں پر پڑی جو اک اندھرے کونے میں کھسر بھسر کر رہے تھے- اب سوچا ان لوگوں کی خلوت میں دخل اندازی ٹھیک ہو گئ کہ نہیں- جی کڑا کر چلا گیا تو لو جی یہی تو جو میری مطلوبہ جگہ یعنی "اردو بلاگرز کانفرنس " کا استقبالہ-
اک "پپو" سا بچہ تو نہیں بندہ کاؤنٹر کے پیچھے کھڑا تھا اور دو تین لوگ دوسری طرف تھے- ہم نے اپنے سابقہ تجربے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ کوئی "پپو" بچہ، بچی ہمیں لفٹ نہیں کرواتا جب تک اس کو لفٹ کروانے پر مجبور نہ کر دیں- کافی زور سے اسلام علیکم کہہ کر صاب کو متوجہ کیا-
"آپ بلاگر ہیں" (کہنے تو لگا تھا نہیں جی ابوعبداللہ)
"جی ہاں"
اپنے نام کا بلا گلے میں لٹکا کر ہال میں داخل ہوئے تو کافی شور مچا ہوا تھا- حالانکہ "صنفِ نازک" کا دور دور تھا وجور نہیں تھا- لیکن جی بلاگر حضرات بھی "خواتین" کا سا سماں پیش کر رہے صرف باتوں کی حد تک-
کالج کے زمانے کی روایت نبھاتے ہوتے سب سے پچھلی رو میں جا ٹکے- اور غور سے تلاشا کہ کسی کی شکل دیکھی بھالی لگے- بس جی اک "وکیل بابو" پر نظر پڑی جو سامنے تین چار بلاگروں کو گھیرے کھڑے تھے- اب گھیرنے کا عمل دوسرے فریق کی طرف سے بھی ہو سکتا ہے- وکیل صاب کو ملے تو "بلے" پر لکھے نام سے تو وہ بہچان نہ سکے تو فیس بکی نام بتایا تو کمال گرم جوشی سے ملے- بس جی دل خوش ہو گیا- تھوڑی دیر بعد پتہ چلا کہ بھائی صاب اپنے "گرایئں" ہیں-ان کے ساتھ ساجد امجد بھائی تھے جڑانولہ سے تشریف لانے تھے اور اردو وکیپیڈا میں سرگرم بلکہ اگر سبی ،جیکب آباد کی طرع گرم کہیں تو مبالغہ نہیں ہوگا- اور یہ جان کر خوشی ہوئی "وصی ڈفر" کے علاقے سے اس قدر نفیس، علم دوست اور دھیمے مزاج کے لوگ بھی ہیں- ان کے ساتھ نوید ظفر بھائی تھے اک ہس مکھ اور پیارا انسان- ہمارے بائیں طرف کرسی پر اک دوست بیٹھے تھے جن کی داڈھی بلکل بھائی "کاشف نصیر" جیسی تھی- لیکن فیس بکی کاشف نہیں لگ رہا تھا- وکیل صاب کی مدد سے جانا کہ بہی محترم "کاشف" صاب ہیں-اک پیارا، زندہ دل بندہ-
دوستوں کو اک گلہ تھا کہ یہ کانفرنس بلکل مردانہ ہے یہ تو جنڈر ڈسکیرمینیشن کے ذمرے میں آتا ہے-لیکن جی دوستوں کہ گلے شکوے آہ و زاری سے کوئی رنگ نہ آنا تھا اور نہ آیا-  خرم ابنِ شبیر اک اور پیارا انسان جس سے ملاقات ہوئی- اور یار لوگوں نے کچھ پٹھانی "جملات" سے ان کو ویلکم کہا- خرم بھائی بھی اردو بلاگرز میں نفیس، زندہ دل اور یاروں کا یار انسان ہیں-
اب جناب کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کی طرف آتے ہیں- معروف شاعر جناب فرحت عباس صاب نے آغاز اور اک بھائی صاب نے تلاوتِ قرآنِ پاک کی سعادت حاصل کی
سٹیج پر دیکھا تو جس "پپو"  سے ہم نے بلا لیا تھا وہ ادھر براجمان تھے – معلوم کرنے پر معلوم ہوا یہی جناب اس کانفرنس کے روحِ رواں جناب محسن عباس صاب ہیں- (جاری)

8 comments:

  1. یعنی آپ بلاگرز کانفرنس میں شرکت کیلئے نہیں!
    پپو تلاشنے گئے تھے

    ReplyDelete
  2. او نہیں جی بس مل گئے سسب سے

    ReplyDelete
  3. دوسری کی رائے آپ کے بارے کیا رہی؟
    جینڈر ڈسکریمنیشن کا معاملہ غور طلب ہے۔

    ReplyDelete
  4. یہ تو جی کوئی دوسرا ہی بہتر بتا سکتا ہے- ویسے اپنے تعارف کے دوران تالیاں تو بجی تھیں اب ان کا مطلب کیا تھا وہ تالیوں والے بتا سکتے ہیں

    ReplyDelete
  5. میں تو کے ریا اوں باوا جی یہ کانفرنس کانفرنس ای نی اے
    یہ تو چھڑوں کا اجتماع ہے
    سکول کالجی ہوسٹلوں کی طرح
    بچیوں کے بغیر کیسی کانفرنسیں ہونے لگیں
    کلجگ ہے بھئیا
    اور تو لکھتا فٹ ہے، ایک دفعہ رپیٹ اگین کر کے نظر مار لے تو مزہ دوبالا ہو جائے :) ۔

    اور پلیز کمنٹ کرنے والے آپشنز میں نیم یو آر ایل کا آپشن این ایبل کر دے

    ReplyDelete
    Replies
    1. بس استاد ابھی نیانیا لکھنے لگا ہوں تری سرپرستی رہی تو ٹھیک ہو جاہیں گئے - یارا یہ نیم یو آر ایل کا آپشن این ایبل کہاں سے ہو گا؟؟

      Delete
  6. اس جنڈر ڈسکریمنیشن کے اظہار کی وجہ سے ہم اردو بلاگرز پیچھے رہ جاتے ہیں حال آں کہ یہ ہمارا نہیں بلکہ سراسر خواتین اردو بلاگرز کا قصور ہے :)

    ReplyDelete
    Replies
    1. آپ سے جناب 100٪ متفق- واقعی یہ تو خواتین کا معاملہ ہے ہم

      Delete