ذکر لٹ جانے کا کرتے ہیں جب بھی
نام ترا ہی لیتے ہیں لوگ اب بھی
نکلو، مل جائےگا اندھری راہیوں میں
منزل کا سراغ،کوئی چراغِ شب بھی
چمڑے کی عینک سے جو دنیا دیکھو
اک سا لگے دن بھی، شب بھی
لائنوں میں لگی خلقت سوچے تو سہی
کچھ تو ہے اس کا سبب بھی
یوں نہ بدنام کرو امیرِ شہر کو
کچھ تو ملحوظ رکھو، ادب بھی
No comments:
Post a Comment