Friday, May 3, 2013

اندھے کو کوئی دکھا نہیں سکتا

اندھے کو کوئی دکھا نہیں سکتا
بہرے کو کوئی سنا نہیں سکتا
تاریخ کے چوراہے پر سونے والے کو
چھترول سےکوئی اٹھا نہیں سکتا
مالک لگائیں گھر کو آگ خود
وہ گھر کوئی بچانہیں سکتا
الٹے لٹکے ہوئے بندروں کو
سیدھا منظر کوئی دکھا نہیں سکتا
اندھری غار کے قید چمگادڑوں کو
روشنی ہے، کوئی سمجھا نہیں سکتا

10 comments:

  1. اپنے آپ لکھا نا؟
    یا کاپی پیسٹ کرا؟؟

    ReplyDelete
    Replies
    1. اپنے آپ لکھا ہے- اب میں چیک کیا کروں کہ دوست رائے دینا شروع ہو گئے ہیں میرے بلاگ پر بھی- دیر کے لیے معذرت

      Delete

  2. اندھے کو کوئی دکھا نہیں سکتا
    بہرے کو کوئی سنا نہیں سکت

    واہ ۔۔ شاعر کون ہیں؟۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. جاوید بھائی فدوی بقلم خود ہے

      Delete
  3. wah! mally aalyo munday ko daad di jaye

    ReplyDelete
  4. ہمارے اعمال ہی ایسے ہیں کہ شاعری سی نازک شے میں بھی چھترول آنے لگی ہے۔ پر گل تا سچ ای اے

    ReplyDelete
    Replies
    1. بس حق سچ کی بات ہونی چاہیے- وہ شاعری ہو نثر ہو:)

      Delete
  5. ابھی زندہ ہیں کاپی پیسٹ کرنے والے
    انہیں کوئی شاباش دلا نہیں سکتا

    ReplyDelete
    Replies
    1. یہ کاپی پیسٹ والا شعر کس کے لیے ہے ؟

      Delete